18 ہزار سال پرانا کتا
اگر آپ تصویر کو دیکھیں تو محسوس ہوگا کہ کوئی پالتو کتا نہایت اطمینان سے اپنے مالک کے گھر پر سویا ہوا ہے لیکن حقیقت انتہائی حیرت ناک ہے۔پہلی بات یہ کہ یہ کتا نہیں ہے اور دوسری بات یہ کہ یہ سویا ہوا بھی نہیں ہے بلکہ اسے مرے ہوئے 18 ہزار سال بیت چکے ہیں۔
اس جانور کی باقیات روس کے علاقے سائبیریا کے شہرفاکسکج سے دوماہ قبل دریافت ہوئی۔یہ شہر جنوبی انٹارٹکاسے ساڑھے چار سو کلومیٹر دور واقع ہے اور یہ دنیا کو دوسرا ٹھنڈا ترین شہر ہے۔ یہ لاش برف میں دبی ہوئی تھی اور دریافت ہونے پر محسوس ہورہا رہا تھا کہ اس جانور کی موت چند سال قبل ہی ہوئی ہوگی لیکن کاربن ڈیٹنگ کے ذریعے حقیقت معلوم ہوئی تو سائنس دان حیران رہ گئے۔اور اہم بات معلوم ہوئی کہ یہ کتا نہیں بلکہ بھیڑیا ہے۔ماہرین ارتقا کے مطابق کتے اور بھیڑیے ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ۔ارتقا کے باعث ان کی نسلیں چالیس سے پندرہ ہزار سال کے دوران علاحدہ ہوگئیں۔ اس ارتقائی عمل کی وجہ سے ہی کتے اس قابل ہوئے کہ انہیں آسانی سے پالتو بنایا جاسکتا ہے۔
طویل عرصہ گزرنے کے باوجود یہ بہترین حالت میں ہے۔ اس کے بال، بھویں اور ناک بہت تازہ محسوس ہوتے ہیں ۔اس کی لاش بھی ایسے ہی دریافت ہوئی ہے جیسے یہ بیٹھا بیٹھا مر گیا ہو۔یہ امر بھی سائنس دانوں کے لیے حیرت کا باعث ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ موت کے وقت یہ جانور صحت مند تھا۔اس پر تحقیق کرنے والے سائنس دان اس کی ایک پسلی لے کر سوئڈن پہنچے ہیں جہاں اس کے ڈی این اے پر تحقیق جاری ہے۔
اس کا نام "ڈاگر" رکھا گیا ہے جس کے مقامی زبان میں معنی "دوست" کے ہیں لیکن اس کے انگریزی معنی کافی معنی خیز ہیں۔
0 Comments