دیودار بیج بونے سے بھرپور درخت بننے تک 80 سے لیکر 100 سال تک کا ٹائم لیتا ہے۔یعنی جتنی انسان کی اوسط عمر ہے اتنا وقت ایک دیودار کو کڑیل جواں اور توانا درخت بننے میں لگتا ہے۔سدا بہار پودا ہے۔سخت جاڑے،شدید سردی اور کئی فٹ کی برفباری میں بھی "پتے نہیں پھینکتا، رنگ نہیں بدلتا"۔لڑتا ہے،ڈٹا رہتا ہے۔
اچھے انسانوں کی طرح Straightforward ہوتا ہے۔ایک دم سیدھا!مجال ہے جو ذرا بھی ٹیڑھا پن ہو۔
اس سب کے باوجود بھی اکڑ سے بے نیاز ہوتا ہے۔نرم خو ہے۔اسکی لکڑی نرم اور چنچل ہوتی ہے۔لکڑی سے ایک خاص نوع کی خوشبو بھی آرہی ہوتی ہے۔اسی وجہ سے مہنگے داموں بکتی ہے۔
خود سوچیں! ان اوصافِ حمیدہ سے مزین کوئی وجود اگر ہمارے معاشرے میں ہو تو اسے دشمنیاں تو پالنا ہونگی نا!!! ہمارے ہاں کے دیودار بھی قتل ہورہے ہیں،کٹ رہے ہیں،مر رہے ہیں۔جو بڑے ہیں انہیں ٹمبر مافیا کاٹ رہی ہے،جو چھوٹے ہیں انہیں بھیڑ بکریاں مال مویشی چرجاتے ہیں۔
اے اہلیانِ کالام،پشمال و بحرین!! یہ جنگل جو آپکی وادیوں کو رونق بخش رہا ہے،کئی ہزار سال پرانا ہے۔اسکے سائے میں آپکے ابا واجداد پلے ہیں بڑھے ہیں، کھیلے ہیں کودے ہیں۔اسکو بچالیں،کیونکہ اسکا وجود مٹنے جارہا ہے۔
یہ وادیاں جہاں آج آپ بستے ہیں،کبھی ان درختوں کا مسکن ہوا کرتی تھیں۔جن گھروں میں آپ محوءِ زندگی ہیں، ہہ ان ہی درختوں کے بنے ہوئے ہیں۔جو ہونا تھا ہوچکا ہے، اب مزید کوئی درخت قتل نا ہونے دینا ورنہ یہ جنگل بھی ہزاراہ برادری کی طرح رو پکارے گا کہ
میرے شہر میں میری نسل لوٹنے والو
پتہ بھی ہے بیٹا کیسے جوان ہوتا ہے؟
تحریر: اعجازالحق عدیم
0 Comments