کالا دھن۔

اتفاق سے آج ایک وی۔آئی۔پی ہوٹل میں دوست کیساتھ ڈنر کیا۔
ہوٹل کی چمک دھمک ، ملازمین کی فوج اور معمولی سروس ریٹ نے چونکنے پر مجبور کردیاکہ
ملازمین کی اتنی بڑی تعداد کو ہوٹل مالک تنخواہیں کس طرح ادا کرتا ہوگا ؟
بجلی اور گیس وغیرہ کے بلز کی ادائیگی کیسے ہوتی ہوگی؟
کیونکہ فلی ائیرکنڈیشنڈ ہوٹل میں کھانا کھانے والا ہمارے سوا کوئی اور نہ تھا، ہم وہاں تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ رہے..!!
دوست سے اس بارے میں تجسس کا اظہار کیا تو وہ مسکرا دیا اور بولا۔
"یار ! یہ ہوٹل کمانے کی غرض سے نہیں بنایا گیا ، بلکہ سرکار کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی خاطر کھولا گیا ہے۔"
" ہیں..!! وہ کیسے ؟"
"دیکھو بھائی ! آجکل دونمبری سے مال بنانے والی مافیا نے "سورس آف انکم" پوچھنے والوں کا منہ بند کرنے کیلئے برائے نام کاروبار کھول رکھے ، ان سے انھیں کوئی منافہ نہیں ہوتا بلکہ یہ لوگ الٹا اپنی جیب سے پیسہ لٹا رہے ہوتے ہیں۔"

دوستوں ! آپکو پتہ ہے اس مافیا کو کالادھن سفید شو کرانے کی یہ راہ کس نے دکھائی....؟
جی ہاں ! انہی اداروں کی کالی بھیڑوں نے جنکی ذمہ داری بنتی ہے انھیں پکڑنا...!!

دنیا ہے چلتا ہے😎

ابوملغلرہ

Post a Comment

0 Comments