اس موسم میں ایک پھل کافی زیادہ نظر آتا ہے جسے جاپانی پھل کے نام سے جانا جاتا ہے مگر اردو میں اسے املوک کا نام دیا گیا ہے، جبکہ انگلش میں persimmon کہا جاتا ہے۔
ہزاروں سال سے دنیا میں کاشت کیے جانے والے اس پھل کا تعلق بنیادی طور پر چین سے ہے لیکن اسے جاپانی پھل کیوں کہا جاتا ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس پھل کی ایک خاص قسم Diospyros kaki کی دنیا بھر میں مقبولیت ہے۔
جاپانی پھل میں غذائی اجزا بہت زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہیں جو صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں۔ اس پھل کو وٹامنز، منرلز، نباتاتی مرکبات، فلیونوئڈز اور کیروٹین کا منبع کہا جاتا ہے۔ اس میں نباتاتی مرکبات موجود ہوتے ہیں جو اینٹی آکسائیڈنٹس خصوصیات رکھتے ہیں۔
اس پھل کے استعمال سے امراض قلب، ذیابیطس، کینسر اور دماغی عوارض کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔ فلیونوئڈز سے بھرپور غذائیں امراض قلب، جسمانی تنزلی اور پھیپھڑوں کے کینسر سے تحفظ کے لیے مفید سمجھی جاتی ہیں اور اس پھل میں وہ بھی جسم کو ملتا ہے۔
بیٹا کیروٹین کی موجودگی کے باعث بھی یہ پھل امراض قلب، مختلف اقسام کے کینسر اور میٹابولک امراض جیسے ذیابیطس یا بلڈ پریشر وغیرہ کا خطرہ کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
جاپانی پھل میں موجود مختلف اجزا کا امتزاج اسے دل کی صحت کے لیے ایک مثالی انتخاب بناتا ہے۔ فلیونوئڈز سے بھرپور غذائیں بلڈ پریشر اور نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح کو کم کرکے دل کی صحت کو بہتر بنانے میں بھی مدد دیتی ہیں۔
0 Comments