اس وقت دیہات میں ایک رشتہ دار کے گھر دعوت پر ہوں. مغرب کی آذان سنائی دی. میزبان عورت نے بچوں سے دروازہ کھولنے کو کہا اور بولی کہ دعا کرو تمہارے دادا ابو کی روح آ گئی ہوگی. سب بچوں نے دعا کے لئے ننھے ہاتھ اٹھائے. شام کے وقت دعا کرنے کا بول دینا مجھے پچیس تیس سال پیچھے لے گیا جب ہم سب بہن بھائی چھوٹے چھوٹے تھے. آنگیٹھی کے گرد بیٹھتے تھے.امی مغرب کی آذان سن کر کہتیں کہ دادا دادی کی ارواح آ گئی ہوں گی دروازہ کھول دو اور دعا کرو. ایک زمانہ ہوا بہنوں کی شادیاں ہوئی. بھائی شادی کر کے ادھر ادھر پھیل گئے. یوں سمجھیں خاندان، وہ بچپنا تہس نہس ہو گیا. سب اپنے اپنے پسینے میں ڈوب گئے.
اب شریعت اس بارے میں کیا کہتی ہے کہ روح آتی ہے کہ نہیں آتی لیکن وہ دن کبھی نہیں آئے. امی کس سے دعا کے لئے کہیں. کوئی گھر پر نہیں ہوتا. اب کس کی صبح کہاں ہوتی ہے اور شامیں کہاں. پتہ ہی نہیں چلتا
منظور کوہستانی۔
0 Comments