"شغوتور"
ہو سکتا ہے باقی جگہوں میں بھی اپنے علاقائی نام اور رسم کے مطابق یہ ریت موجود رہی ہو۔
مگر یہاں سوات کوہستان کی ناپید ہوئی رسموں میں سے ایک مخصوص رات شغوتور کے طور پر منائی جاتی تھی۔ جس میں مرد، جوان بوڑھے وغیرہ اندھیرا ہوتے ہی گاؤں کے بیچ ایک بڑی چھت پر جمع ہوتے اور ڈھیر سارے چھیتڑے لپیٹ کر گولے بناکر ان پر تیل چھڑکنے اور آگ لگا کر دیر گئی رات تک ہوا میں اچھالتے رہتے۔ جس میں تماشائیوں کا جوش اور مرکزی کرداروں کا خروش دیدنی ہوتا۔
مجھے اس کے نام "شغوتور" پر ایک عجیب اچھنبا ہے۔ اگر اس پر تحقیق کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی تو میرا خیال ہے کہ یہ لفظ دراصل شب قدر کی بگڑی شکل ہے جیسا کہ کسی بھی بیرونی غلبے والی زبان کی اصطلاحات اکثر
مقامی زبانوں کا لب لہجہ اختیار کر لیتی ہیں۔
"نورخان"
0 Comments