کارخانے کے منیجر نے دیکھا کہ یہ نوجوان دیوار کے ساتھ پیٹھ لگائے مزے سے فارغ بیٹھا ہے۔۔
تو وہ آہستگی سے اس کے پاس گیا اور نہایت ہی تحمل کے ساتھ اس سے پوچھا؛ تمہاری کتنی تنخواہ ہے؟
نوجوان ایک دھیمے طرز عمل والی بردبار شخصیت تھا، اس ذاتی نوعیت کے سوال سے حیران تو ہوا مگر منیجر کو یہ جواب دیتے ہوئے کہ اس کی تنخواہ تقریباً پانچ ہزار ڈالر ماہانہ ہے بولا؛ مگر آپ کیوں پوچھ رہے ہیں جناب والا؟
منیجر نے نوجوان کی بات کو درخور اعتناء جانتے ہوئے خاموشی کے ساتھ اپنی جیب سے اپنا پرس نکال کر، اس میں سے پانچ ہزار ڈالر گن کر علیحدہ کیئے اور پھر یہ پیسے نوجوان کی طرف (حساب چکتا کرنے کیلئے) بڑھاتے ہوئے کہا؛ میں لوگوں کو تنخواہ اس لئے دیتا ہوں کہ وہ میرے کارخانے میں آ کر ایمانداری سے کام کرتے ہوئے اپنا فرض ادا کریں نا کہ ادھر آ کر فارغ بیٹھ جایا کریں۔ یہ پیسے پکڑو اور اپنی راہ لو اور دوبارہ ادھر کا رخ بھی نا کرنا۔
نوجوان نے پیسے پکڑنے میں ذرا بھی دیر نا لگائی اور لیتے ساتھ ہی نظروں سے اوجھل ہوگیا۔...
منیجر نے آس پاس تماشہ دیکھتے مزدوروں کی طرف منہ کرکے تنبیہاً کہا؛ یہاں موجود ہر شخص یہ جان لے کہ ہر اس شخص کے ساتھ یہی حشر ہوگا جو یہاں آ کر اپنے فرائض سے غفلت برتتا ہے، اس کا حساب چکتا کر کے فوراً ہی کام سے نکال دیا جائے گا۔
پھر، منیجر آنکھیں پھاڑ کر اپنی طرف دیکھتے والے ایک مزدور کے پاس گیا اور اس سے پوچھا، لگتا ہے تم اس نوجوان کو ذاتی طور پر جانتے تھے؟ یہ نوجوان ادھر کیا کام کیا کرتا تھا ؟
حیران و پریشان مزدور کا جواب منیجر کیلئے ایک صدمے سے کم نہیں تھا، کہنے لگا؛ جناب عالی، یہ نوجوان تو ادھر کام ہی نہیں کرتا تھا، یہاں محض پیزا پہنچانے کیلئے آیا ہوا تھا۔
فیصلے کرتے ہوئے آپ کی جلدبازی، آپ کو شرمندگیوں سے دوچار
کر سکتی ہے۔
ء
ء
ء
ء
ء
ء
نادر خان بحرين سوات
0 Comments