بلیک ہول تصویر کے متعلق چند غلط فہمیوں کی درستگی۔۔
کل سے پاکستان کے میڈیا خصوصاً سوشل میڈیا پر بلیک ہول کی تصاویر کے متعلق خبریں گرم ہیں۔ یہ بات نہایت خوش آئند ہے کہ پہلی بار عوامی سطح پر کسی سائنسی خبر میں اتنی دلچسپی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ عوامی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارا قومی میڈیا جو کہ سارا دن سیاست دانوں کی بیٹھکوں اور غسل خانوں سے نہیں نکلتا تھا وہ بھی خبر کو شائع کرنے پر مجبور ہوا ہے۔ یہ ایک اچھی نوید ہے۔
ملک میں آگہی اور سائنسی شعور کو بیدار کرنے کے لیے یہ سلسلہ چلتا رہنا چاہیے۔ تاہم اس دوران ایک بات یہ نوٹ کی گئی ہے کہ اس موضوع پر ہمارے قومی اخبارات میں شائع ہونے والی اکثر خبریں غلطیوں سے بھرپور ہیں۔ زیادہ تر اخبارات و ٹی چینلز کی ویب سائٹوں نے معروف برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مضمون کو حوالہ بنایا ہے۔ جبکہ کچھ نے تو اس خبر کو ہوبہو کاپی کر دیا ہے۔ جس میں بجائے خود غلطیاں موجود ہیں۔
یہاں تصویر کے متعلق ان غلط فہمیوں کا ازالہ کرنا ضروری ہے۔ جو اس غلط رپورٹنگ سے پیدا ہو رہیں ہیں۔
1۔ یہ تصاویر بلیک ہول کی نہیں بلکہ بلیک ہول کے گرد موجود واقعاتی افق یعنی Event Horizon کی ہیں۔ گو کہ تصویر کے وسط میں سیاہ دائرہ نظر آ رہا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ یہ بلیک ہول کی تصویر لی گئی ہے۔ آپ یوں کہ سکتے ہیں کہ واقعاتی افق کی نقشہ کشی تو ہو گئی ہے لیکن اس سے آگے کچھ واضح نہیں ہے۔ اور جتنے رقبہ سے کچھ واضح نہیں ہو رہا یا کوئی تصویر نہیں مل رہی وہ دائرہ بلیک ہول کے زیر اثر آتا ہے۔ تاہم یہ ضرور ہے کہ اس نقشہ کشی سے بلیک ہول کی جسامت کا اندازہ ہو رہا ہے۔
2۔ یہ تصاویر امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے جاری نہیں کی گئیں۔ بلکہ یورپ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں موجود آٹھ ریڈیائی دوربینوں کی مدد سے واقعاتی افق کی نقشہ کشی کر کے اس تصویر کو جاری کیا گیا ہے۔
3۔ یہ تصویر ہماری کہکشاں یعنی ملکی وے کے وسط میں موجود بلیک ہول کی نہیں بلکہ M-87 کہکشاں کے بلیک ہول کے واقعاتی افق کی ہے۔
4۔ بلیک ہول کے زمین سے فاصلے پر بہت سے متضاد اعداد و شمار گردش کر رہے ہیں۔ حقیقت میں یہ فاصلہ پانچ کروڑ پچاس لاکھ نوری سال ہے۔ ایک نوری سال میں اندازاً
9461,000,000,000,000 کلومیٹرز ہوتے ہیں۔ باقی حساب آپ خود لگا لیں۔
0 Comments