نئی دہائی کا آغاز۔۔

کیا نئی دہائی کا آغاز یکم جنوری 2020 سے ہورہا ہے؟
نئے سال کے آغاز ہونے والا ہے اور یکم جنوری 2020 کو نئی دہائی کی شروعات بھی قرار دیا جارہا ہے مگر کیا واقعی ایسا ہورہا ہے یا یکم جنوری 2021 سے نئے عشرے کا آغاز ہوگا؟
درحقیقت پاکستان میں نہ سہی مگر دیگر ممالک میں اس حوالے سے زبردست بحث سوشل میڈیا پر چل رہی ہے اور کچھ افراد کا کہنا ہے کہ نئی دہائی کا آغاز یکم جنوری 2020 سے ہورہا ہے اور اس کا اختتام 31 دسمبر 2029 کو ہوگا، جبکہ دیگر کو لگتا ہے کہ نئی دہائی یکم جنوری 2021 سے شروع ہوکر 31 دسمبر 2030 میں اختتام پذیر ہوگی۔
اور جہاں تک ہم جیسے عام افراد کی بات ہے تو ان کے لیے یہ بہت الجھن میں ڈال دینے والا معاملہ ہے کہ کون صحیح کہہ رہا ہے اور کون غلط۔
ایک حالیہ سروے میں بتایا گیا کہ 64 فیصد امریکی شہریوں کا کہنا ہے کہ نئی دہائی کا آغاز یکم جنوری 2020 سے ہورہا ہے جبکہ لگ بھگ 20 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے کچھ یقین نہیں کہہ سکتے اور بہت کم افراد نے کہا کہ نئی دہائی کا آغاز یکم جنوری 2021 سے پہلے نہیں ہوگا۔
نیویارک ٹائمز نے اس حوالے سے یونائیٹڈ اسٹیٹس نیول آبزرویٹری کے ایک ماہر سے بات کی جو امریکا کے ماسٹرکلاک کو چلاتا ہے جبکہ دیگر ماہرین سے بھی بات کی۔
آخر یہ تنازع کیوں ہے؟
اگر ماضی میں جایا جائے تو 1999 میں بھی لوگوں میں نئی صدی کے آغاز کو لے کر شدید بحث ہوئی تھی اور اس کے درمیان یوایس نیول آبزرویٹری (جس کے وقت کا تخمینہ امریکی حکومت کے سیٹلائیٹس، آئی فون اور دیگر پر اثرانداز ہوتا ہے) نے واضح طور پر کہا تھا کہ نئی صدی کا آغاز یکم جنوری 2001 سے ہوگا اور اس کی بنیاد آبزرویٹری کی جانب سے جولین ڈیٹ میں ترمیم کو استعمال کرکے وقت کی پیمائش کرنا تھی۔
یہ ترمیم شدہ نظام خلاباز اور ماہر ارضیات کی جانب سے استعمال کیا جاتا ہے جو زمین کے حجم پر تحقیق کرتے ہیں (اصل جولین ڈیٹ کا آغاز یکم جنوری 4713 قبل مسیح سے ہوا تھا)۔
تو کیا معاملہ طے ہوگیا؟
درحقیقت معاملہ اتنا بھی سادہ نہیں، 525 عیسوی میں ایک بھکشو ڈیونیسوز ایکسیگوز ایسٹر کی تاریخ کی نشاندہی کا خواہشمند تھا، تو اس نے ایک تقویمی نظام اینو ڈومینی ایجاد کیا جس کے لیے A.D. کو بنیاد بنایا گیا ، یعنی جب اس کے خیال میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی اور آج بھی اس کا عام استعمال ہوتا ہے۔
اور چونکہ ان کی پیدائش کے سال کا آغاز صفر کی بجائے ایک سے ہوا تو وقت کا خلا پیدا ہوا اور زبردست بحث بھی ہوئی جس پر ایک کمپنی ٹائم اینڈ ڈیٹ (جو اس طرح کے معاملات پر تحقیق کرتی ہے) نے وضاحت بھی کی۔
اس وضاحت میں کہا گیا کہ اہم سوال یہ ہے کہ کیا کبھی سال 0 (صفر) بھی تھا ؟ اگر تھا تو پھر کہا جاسکتا ہے کہ نئی صدی کا آغاز یکم جنوری 2000 سے ہوگا مگر اس نظریے کا واحد مسئلہ یہ ہے کہ صفر سے کسی سال کا آغاز ہوا ہی نہیں اور اب جس تقویمی نظام کا استعمال ہورہا ہے یعنی اینو ڈومینی اس میں سال کا آغاز صفر سے نہیں ایک سے ہوا تھا کیونکہ اس نظام کے لیے رومن ہندسوں کو بنیاد بنایا گیا تھا اور رومن ہندسوں میں نمبر زیرو کے لیے کوئی ہندسہ نہیں۔
مگر اس بحث سے نئی دہائی کے آغاز کا تعین آسان ہوتا ہے؟
اس کا جواب ہاں اور نہیں دونوں ہی ہے، کیونکہ دہائی کے تعین کی کوئی قانونی گائیڈلائنز موجود نہیں اور اس بارے میں امریکن میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے ماہرڈاکٹر مورڈیسائی مارک میک لو کا کہنا ہے کہ دہائیوں کے آغاز کا تعین کرنے 2 مختلف طریقے ہیں۔
پہلا تو ترمیم شدہ جولین ڈیٹ ہے مگر اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ لوگ ہندسوں کی جگہ زبان پر زیادہ کام کرتے ہیں۔
دوسرا طریقہ مقبول اصطلاحات کا استعمال ہے یعنی بیشتر افراد اسی یا نوے کی دہائی کا ذکر کرتے ہیں یعنی 1990 سے 1999 کے عرصے کا۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ آسان جواب چاہتے ہیں، مگر جواب ہمیشہ ہی سادہ نہیں ہوتا۔
تو پھر جواب کیا ہے؟
ڈاکٹر مورڈیسائی مارک میک لو کے مطابق اگر ترمیم شدہ جولین ڈیٹ کو استعمال کیا جائے تو 2020 کی دہائی کا آغاز یکم جنوری 2021 سے ہوگا۔
مگر آن لائن میرام ویبسٹر ڈکشنری کی سنیئر ایڈیٹر ایملی بریوسٹیر کا کہنا ہے کہ یہ عوامی سطح پر استعمال ہونے والی اصطلاح سے مطابقت نہیں رکھتا کیونکہ عوامی سطح پر دہائی کا تعین سائنسی طورپر نہیں ہوتا اور اسی وجہ سے 2020 کی دہائی کا آغاز یکم جنوری 2020 سے ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ دہائی کے تعین کا 2020 سے آغاز درحقیقت عوامی طاقت کا اظہار ہے اور یہ زبان کی طرح ہی غیرروایتی ہے۔
تو اگر آپ یہ مانتے ہیں کہ 2010 کی دہائی کا اختتام 31 دسمبر کو ہورہا ہے تو یہ آپ کے نکتہ نظر سے غلط نہیں کیونکہ لوگوں کی اکثریت کا یہی ماننا ہے اور اگر آپ ایسا نہیں مانتے تو بھی آپ درست ہیں کیونکہ سائنس اس حوالے سے آپ کی حامی ہے۔
بشکریہ ڈان نیوز

Post a Comment

0 Comments