وی پی این کیا ہے?

(یہ تحریر مکمل طور پر مفاد عامہ اور عمومی معلومات کے لیے لکھ رہا ہوں۔ اس کا مقصد صرف آگہی پھیلانا ہے۔ اس کے نتیجے کیے گئے کسی قسم کے اقدام کا میں ذمہ دار نہیں ہوں گا) آپ کا آئی۔پی (انٹرنیٹ پروٹوکول) ایڈریس آپ کی سب سے بڑی شناخت ہے۔ ایک بار انٹرنیٹ سے منسلک ہونے کے بعد اس ایڈریس کے ذریعے آپ کی جائے سکونت کا بآسانی پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح ہر ویب سائیٹ کا ڈومین نام بھی دراصل آئی۔پی ایڈریس ہوتا ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ جب کوئی حکومت کسی ویب سائیٹ کو اپنے ملک کے لوگوں کے لیے ناقابل رسائی بنانا چاہے تو اس کے آئی۔پی ایڈریس پر مخصوص بلاک لگا کر اپنے ملک کے تمام آئی۔پی ایڈریسز کے لیے ناقابل رسائی بنا دیتی ہے۔ جس طرح ہر ملک کا ایریا کوڈ ہوتا ہے اسی طرح ہر ملک کے آئی۔پی ایڈریسز کی بھی ایک مخصوص رینج ہوتی ہے۔ آپ اس رینج میں رہتے ہوئے مذکورہ ویب سائٹ تک رسائی حاصل کرنے لگتے ہیں تو آپ کے انٹرنیٹ پرووائیڈر کمپنی کے سرور آئی۔پی ایڈریس کی شناخت کر کے اس رسائی کو ناممکن بنا دیتے ہیں۔ وی۔پی۔این (ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک) میں یہ ہوتا ہے کہ پہلے حفاظتی حصار کے طور پر آپ کسی اور ملک میں قائم کیے گئے مجازی نیٹورک کے ساتھ اپنے اصلی آئی۔پی ایڈریس سے منسلک ہوتے ہیں اور پھر اس نیٹورک کے ایڈریس کو استعمال کر کے مطلوبہ ویب سائٹ تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں۔ اس طرح آپ کے ملک میں موجود سرورز یہ جان نہیں پاتے کہ ویب سائٹ کو کس آئی پی نے استعمال کیا ہے۔ اسے عرف عام میں پراکسی بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں تک تو بات ہو گئی وی پی این کی۔ لیکن اکثر حکومت ان پراکسیز اور وی۔پی این کا توڑ بھی نکال لیتی ہے۔ اپنی شناخت کو مکمل طور پر خفیہ رکھتے ہوئے انٹرنیٹ استعمال کرنے کا ایک جدید اور مؤثر طریقہ اونئین راؤٹر ہے جسے میں پیازی چھلکوں کا نام دیتا ہوں۔ اسے عرف عام میں "ٹور" بھی کہا جاتا ہے۔ TOR (The Onion Router) یہ بہت ہی مشکل اور پیچیدہ طریقہ کار ہے۔ لیکن آپ اس کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ دنیا کی کل انٹرنیٹ ٹریفک کا ننانوے فیصد اس طریقہ کار پر کام کرتا ہے۔ دنیا بھر کے بینکس، خفیہ ادارے، ڈیپ ویب/ڈارک ویب صارفین، سب "ٹور" کے ذریعے کام کرتے ہیں۔ لیکن یہ ایک الگ اور تفصیلی موضوع ہے۔ مختصراً یہ کہ ٹور یعنی پیازی چھلکے بھی ایک ایسی تکنیک ہے جس کے ذریعے گمنام رہ کر بلاکڈ ویب سائیٹ تک رسائی حاصل کی جاتی ہے۔ اس طریقہ کار میں صارف کے کمپیوٹر اور مطلوبہ سرور کے درمیان ایک ریلے نیٹورک قائم کیا جاتا ہے۔ یہ ریلے نیٹورک پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔ اور دنیا میں بھر میں لاکھوں کمپیوٹر اس ریلے نیٹورک کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس ریلے نیٹورک کے تحت قائم کیے گئے کنکشن میں مختلف "نوڈز" ہوتے ہیں جو بدلتے رہتے ہیں۔ ان نوڈز کے ذریعے تہہ در تہہ انکرپشن کا ایک ایسا جال بچھایا جاتا ہے جس سے صارف کی اصلی شناخت کا پتہ لگانا ناممکن ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انٹرنیٹ کی دنیا میں ہونے والا ہر غیر قانونی کام جس میں دہشت گردی سے لے کر اسمگلنگ اور خفیہ فائلوں کی خریدوفروخت تک کا ہر کام ٹور نیٹورک کے ذریعے ہی کیا جاتا ہے۔ یہاں یہ ذکر کرنا بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہو گا کہ وکی لیکس اور پانامہ لیکس میں جتنے بھی انکشافات ہوئے وہ اسی ٹور نیٹورک کا شاخسانہ تھے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ٹور میں سب کام غیر قانونی ہی ہوتے ہیں۔ مختلف حکومتیں بینکس اور کاروباری و خفیہ ادارے بھی اسے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہاں یہ بھی واضح کرتا چلوں کہ یہ طریقہ ہائے کار تو قانونی ہیں۔ لیکن ان کے ذریعے بلاکڈ ویب سائٹس کو کھولنا یا اسی طرح کےدیگر کام کرنا مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ ایسے کسی کام کا تجربہ نا کیا جائے جس سے آپ ناگہانی طور پر کسی گرفت میں آ جائیں۔

Post a Comment

0 Comments