6174 ایک ایسا نمبر جس نے ریاضی دانوں کو سات دہائیوں سے حیران کر رکھا ہے
6174 ذرا اس نمبر کو دیکھیے۔
دیکھنے میں دوسرے نمبروں کی طرح یہ بھی ایک عام سا نمبر لگتا ہے۔ لیکن اس نے 1949 سے لے کر اب تک ریاضی دانوں اور اس علم سے شغف رکھنے والے دیگر افراد کو حیران کر رکھا ہے۔
ایسا کیوں ہے؟ ان دلچسپ حقائق کو غور سے پڑھیں اور خود ہی جانیں۔
کوئی سے چار ہندسے لیں، جن میں کم از کم دو نمبر (بشمول صفر) مختلف ہوں۔ مثال کے طور پر 1234
4321: ان نمبروں کو اس طرح ترتیب دیں کہ یہ گھٹتے جائیں
1234: اور اب انھیں اس طرح ترتیب دیں کہ یہ بڑھتے جائیں
4321 - 1234: چھوٹے نمبر کو بڑے نمبر سے تفریق کر دیں
اب اوپر دیے گئے مرحلے کو حاصل شدہ نمبر سے دہرائیں
چلیں مل کر کرتے ہیں
3087 = 1234 - 4321
8730: اوپر حاصل کیے گئے نمبر کو بڑے سے چھوٹے کی طرف ترتیب دیں
0378: اس نمبر کو چھوٹے سے بڑے کی طرف ترتیب دیں
8730 - 0378 = 8352: چھوٹے نمبروں کو بڑے نمبروں سے تفریق دیں
اب اس عمل کو حاصل کیے گئے نمبر 8352 کے ساتھ تین بار دہرائیں
چلیں اب 8352 کے ساتھ بھی یہی کام کرتے ہیں اور پہلے اس طرح ترتیب دیں کہ گھٹتے جائیں اور پھر دوسری ترتیب دیں کہ بڑھتے جائیں اور پھر بڑے نمبر سے چھوٹے نمبر کو مائنس کر دیں۔
8532 - 2358 = 6174
اور یہی عمل 6174 کے ساتھ دہرائیں، نمبروں کو اوپر اور نیچے کی طرف ترتیب دیں اور بعد میں تفریق کریں۔
7641 - 1467 = 6174
جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ عمل جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں، اس سے آگے آپ کو ہمیشہ وہی نتیجہ ملے گا: 6174
آپ سوچ رہے ہوں گہ یہ محض ایک اتفاق ہے۔ چلیں کوئی اور نمبر لے لیتے ہیں۔ 2005 کے بارے میں کیا خیال ہے۔
5200 - 0025 = 5175
7551 - 1557 = 5994
9954 - 4599 = 5355
5553 - 3555 = 1998
9981 - 1899 = 8082
8820 - 0288 = 8532
8532 - 2358 = 6174
7641 - 1467 = 6174
اب آپ کو شاید یہ پتہ چل گیا ہو کہ آپ جو بھی چار نمبر لیں گے، کچھ دیر کے بعد آپ کے سامنے 6174 ہو گا اور اس کے بعد وہی عمل اور وہی نتیجہ۔
مبارک ہو، آپ "کیپریکرز کونسٹنٹ" سے متعارف ہو گئے ہیں۔
انڈین ریاضی دان دتاتریا رام چندرا کیپریکر (1905 - 1986) نمبروں سے کھیلتے رہتے تھے اور اس طرح ایک دن ان کو 6174 کی پراسرار خوبصورتی کا پتہ چلا۔
ڈی آر کیپریکر نے 1949 میں انڈیا کے شہر مدراس میں ہونے والی ریاضی دانوں کی ایک کانفرنس میں اپنی اس دریافت کو متعارف کرایا تھا۔
وہ کہا کرتے تھے کہ ’ایک نشے میں چور شخص اس پر مسرت حالت میں رہنے کے لیے وائن پیتا رہنا چاہے گا۔ جہاں تک نمبروں کا تعلق ہے میری بھی یہی حالت ہے۔‘
کیپریکر نے یونیورسٹی آف ممبئی سے تعلیم حاصل کی تھی اور اپنی تمام عمر ممبئی کے شمال میں واقع ایک چھوٹے سے قصبے دیو لالی کے ایک سکول میں پڑھاتے ہوئے گذاری۔
اگرچہ شروع میں ان کی دریافت کا انڈین ریاضی دانوں نے مذاق اڑایا تھا، جن کو ان کا کام معمولی اور غیر متعلقہ لگا تھا، لیکن وہ اکثر مشہور سائنسی جرائد میں لکھتے رہتے تھے۔
ان کو اکثر کانفرنسوں میں یا سکول اور کالجز میں اپنے خاص کام اور نمبروں کے حیران کن مشاہدے کے متعلق بات کرنے کے لیے مدعو کیا جاتا تھا,جس کو آخر میں اپنے کام کا صلہ ملا
آہستہ آہستہ 1970 کی دہائی تک کیپریکر کے خیالات کو اندرون اور بیرون ملک پذیرائی ملنے لگی۔ امریکہ کے مقبول مصنف اور ریاضی کے شیدائی مارٹن گارڈنر نے مشہور سائنسی جریدے سائنٹیفک امریکہ میں بھی ان سے متعلق لکھا۔
آج کیپریکر اور ان کی دریافتوں کو دنیا بھر کے ریاضی دانوں نے تسلیم کیا ہے، خصوصاً ان افراد نے جو کیپریکر کی طرح نمبروں سے کھیلتے رہتے ہیں۔
اوساکا یونیورسٹی آف اکنامکس کے پروفیسر یاتوکا نشی یاما کہتے ہیں کہ ’6174 کا نمبر واقعی ایک پراسرار نمبر ہے۔‘
ایک آن لائن جریدے + پلس میں نشی یاما لکھتے ہیں کہ کس طرح انھوں نے اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے کمپیوٹر کا استعمال کیا کہ چاروں نمبر کیسے چند مرحلے طے کر کے 6174 بن جاتے ہیں۔
نشی یاما کہتے ہیں کہ ’اگر آپ سات مرتبہ کیپریکر آپریشن کو استعمال کرنے کے بعد 6174 پر نہیں پہنچے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے اپنے حساب کتاب میں کہیں غلطی کی ہے اور اسے دوبارہ کرنا چاہیئے۔‘
ماخوذ : بی بی سی
0 Comments