دیو کی آرام کرسی!
برصغیر کی سر زمین تو ویسے بھی دیومالائی قصے کہانیاں میں بڑی زرخیز ہے. تو ایک کہانی ہمارے گھروں کے پاس اس کرسی نما پتھر سے متعلق بھی ہے جسے ہم بچپن سے دیو کی کرسی کہتے آئے ہیں. مقامی لوک کہانی میں ذکر ہے پرانے زمانے میں جب دیو دنیا جہاں کے بڑے بڑے کاموں سے تھک جاتا تو آ کر اس کرسی پر آرام کرتا.
اس کرسی سے ذرا اوپر پہاڑی ٹیلے پر کھنڈرات ہیں جنہیں کافر کور(پشتو لفظ ہے مطلب کافروں کے گھر) کہتے ہیں. ظاہر ہے قبل اسلام یہاں کی ساری آبادی ہندومت سے تعلق رکھتی تھی. کافر کور سے کلومیٹر ڈیڑھ اوپر دو خوبصورت گرمائی چراہ گاہیں ہیں جن کے نام بالترتیب بھونیم کھنہ(زیریں یا نیچے والا کھنہ) اور بھیم کھنہ(بالا کھنہ یا اوپر والا کھنہ) ہیں. نام سے پتہ چلتا ہے کہ ہندو مت کے پیروکار کھنہ نے یہ چراہ گاہیں آباد کی ہوں گی. کافر کور ان کی سرمائی رہائش ہوگی اور ساتھ میں دیو دیوتا کی کرسی. یہاں ہمارے گاؤں پران گام(پرانہ گاؤں) میں، جو کہ بذات خود ایک بہت پرانی تاریخ رکھتا ہے، جگہ جگہ ہندو مت سے متعلق آثار ملتے ہیں.
منظور۔
0 Comments