خواب کیوں آتے ہیں
>
ہم میں سے ہر کو ئی خواب دیکھتا ہے، خوابوں کے بارے میں دلچسپ امر یہ ہے کہ خوابوں کی دنیا حقیقی دنیا سے مختلف تو ہوتی ہے لیکن خواب میں نظر آنے والی چیزیں اصل دنیا ہی کی ہو تی ہیں۔کبھی ہم خوفناک خواب دیکھتے ہیں،کبھی خوشگوار اور کبھی تو ایسی عجیب و غریب چیزیں دیکھتے ہیں کہ حقیقت میں ان کا گمان بھی ممکن نہیں ہوتا ۔ہر انسان اپنی زندگی کا ایک تہائی حصہ سو کر گزارتا ہے لیکن سوتے میں بھی دماغ اپنا کام کرنا بند نہیں کرتا بلکہ اسے خوابوں میں الجھا ئے رکھتا ہے اور کسی انجانے جہان کی سیر کرواتا رہتا ہے۔کچھ خواب ہمیں یاد رہ جاتے ہیں اور اکثر بھول جاتے ہیںلیکن یہ خواب ہمیں کیوں آتے ہیں ان کے پس پردہ کیا عوامل کارفرما ہوتے ہیں ،اس سے متعلق چند حقائق یہ ہیں۔
1خوابوں کے موضوعات آفاقی نوعیت کے ہوتے ہیں:۔
کیا آپ نے بھی کبھی خواب میں اپنے آپ کو آسمان سے گرتے ہوئے محسوس کیا ہے؟یا پھر ہوائوں میں اڑتے ہوئے دیکھا ہے ؟آسمان سے گرتے ہوئے دیکھا ہے یا اپنے آپ کو زخمی ہوتے دیکھا ہے َیا پھر آپ کی گاڑی خراب ہو گئی اور آپ کسی اجاڑ بیابان میں اکیلے کھڑے ہوں،اور کوئی دشمن آپ کے تعاقب میں ہو۔۔۔ماہر نفسیات اور خوابوں کی محقق پیٹریکیا گیرفیلڈ کا کہنا ہے اگر آپ نے بھی کبھی ایسے خواب دیکھیں ہیں تو یہ ایسے عالمگیری نوعیت کے خواب ہیں جنہیں ہر انسان ضرور دیکھنے کا تجربہ رکھتا ہے۔یہ وہ چیزیں ہیں جو ہمہ وقت ہمارے آس پاس موجود ہوتی ہیں لیکن جب ہم انہیں خواب میں دیکھتے ہیں تو ہر انسان کو اس کے ذاتی تجربات اور اس کی تہذیب و ثقافت کے مطابق نظر آتے ہیں۔گیر فیلڈکے مطابق جب آپ خواب میں کسی دشمن کو اپنا پیچھا کرتے دیکھتے ہیں تو خواب میں نظر آنے والا ویلن یا دشمن آپ کے کلچر کے مطابق ہو گا مثال کے طور پر بھارت کے بچوں سے اس ویلن کی صورت کے متعلق پو چھا گیا تو انہوں نے کہاکہ انہوں نے خواب میں بلائوں کو حملہ آور ہوتے دیکھا جبکہ امریکی بچوں نے شارکس کو بطور دشمن دیکھا
۔ 2۔خواب میںخود کو مفلوج محسوس
کرنا:۔
کیا آپ بھی سوتے ہوئے یوں محسوس کرتے ہیں جیسے آپ کا پو را جسم کسی ان دیکھی طاقت میں قید ہو گیا ہے ،آپ اٹھنا چاہتے ہیں اٹھ نہیں پاتے، چیخنا چاہتے ہیں ،چیخ نہیں پاتے تو اس میں پریشان ہونے والی کوئی بات نہیں کیو نکہ اس صورتحال کا سامنا کرنے والے صرف آپ ہی نہیں بلکہ ہر شخص کبھی نہ کبھی اس کیفیت کا شکار ہو جا تا ہے۔یہ کیفیت کیوں ہو تی ہے، اس بارے میں ماہرین کا کہنا ہے جب انسان گہری نیند سو رہا ہوتا ہے تواس کی آنکھیں بند ہونے کے باوجود حرکت کر ہی ہوتی ہیں،بعض اوقات اسی کیفیت میں انسان کا دماغ پوری طرح جاگ اٹھتا ہے ،جبکہ جسم ابھی بھی سو رہا ہوتا ہے ایسے میں انسان اٹھنے کی کو شش بھی کرے تو اٹھ نہیں پاتا ۔ماہر نفسیات ڈاکٹر میلیرین کا کہنا ہے ہر انسان اپنی زندگی میں کئی بار اس کیفیت کا شکار ہو جا تا ہے لیکن اس سے انسانی جسم یا دماغ پر کسی قسم کے منفی اثرات نہیں پڑتے بلکہ یہ کیفیت چند لمحوں پر محیط ہوتی ہے ۔
3۔95%ََ خواب بھول جاتے ہیں:۔
ماہرین کے مطابق 95%خوا ب اٹھنے کے فوراََ بعد بھول جاتے ہیں،ایسا اس لئے ہے کیونکہ سوتے ہوئے جو کچھ بھی دماغ میں ہوتا ہے دماغ اسے یاد نہیں رکھ پاتا ۔
4۔صنفی تفریق خوابوں پر اثر انداز ہوتی ہے:۔
مردخوابوں میں مردوں کو ہی دیکھتے ہیں جبکہ خواتین مردوں اور عورتوں دونوں کو یکساں طور پر خواب میں دیکھتی ہیں ،اسی طرح خواتین کے خواب لمبے ہوتے ہیں اور ان میں خوفناک خواب دیکھنے کے چانسز بھی زیادہ ہوتے ہیں۔
5۔منفی جذبات خوابوں میں غالب رہتے ہیں:۔
ہم خواب میں مختلف جذبات و کیفیات سے گزرتے ہیں ،ماہر نفسیات کیلو ن ایس ہال نے چالیس سالوں میں پچاس ہزار سے زائد خوابوں کے احوال اکٹھے کئے،جن کے مطابق خواب میں عموماََ بے چینی،اضطراب اور منفی جذبات مثبت جذبات پر نمایاں رہتے ہیں۔
6۔رات کو جاگنے والوں کو خوفناک خواب زیادہ آتے ہیں:۔
مختلف تحقیقات سے ثابت ہو چکا ہے کہ وہ لوگ جو رات کو زیادہ دیر تک جاگنے کے عادی ہوتے ہیں ان میں خوفناک خواب دیکھنے کے خطرات 80فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔حال ہی میں ترکی کی یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں یہ ثابت ہو ا کہ وہ لوگ جو رات کو دیر تک جاگنے کے عادی ہیں وہ کم از کم سال میں ایک دفعہ تو خوفناک خواب ضرور ہی دیکھتے ہیں جبکہ وہ لوگ جو مناسب نیند لیتے اور وقت پر سوتے ہیں ان میں خوفناک خواب دیکھنے کے خطرات کم ہو تے ہیں۔ماہرین اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ رات کو دیر تک جاگتے رہنے سے جسم میں موجود سٹریس ہارمونز میں اضافہ ہونے لگتا ہے جبکہ یہی اضطراب خوفناک خواب میں بد ل جاتا ہے۔
>
7۔آپ اپنے خوابوں کو قابو کر سکتے ہیں:۔
لُوسڈ ڈریمنگ ’’خواب ساطع ‘‘ایسے خوابوں کو کہا جا تا ہے جو انتہائی واضح اور روشن ہوتے ہیں،ایسے خوابوں کا تجربہ بہت سے افراد کو ہو تا ہے ،خواب دیکھنے والے کو خواب کے دوران یہ احساس بھی ہو رہا ہوتا ہے کہ وہ کوئی خواب دیکھ رہا ہے اور خواب بھی جاری رہتا ہے۔اس حالت میں انسان میں اس قدر سمجھ بوجھ موجود ہوتی ہے کہ وہ فی الحقیقت حالت نیند میں ہونے کے باوجود خواب کا احساس بیدار کرنے والے اعصابی عوامل کو سمجھ سکتا ہے۔ایسی صلاحیت رکھنے والا شخص رات کو سو جا تا ہے لیکن جب وہ اٹھتا ہے تو خواب میں اٹھتا ہے،جب آپ یہ جان جائیں کہ آپ اپنے خواب کو محسوس کر سکتے ہیں تب آپ اپنے خواب پر کنٹرول حاصل کر سکتے ہیں۔جب آپ لُوسڈ خواب میں داخل ہو جاتے ہیں تو آپ شعوری طور اپنے خواب کوحسب منشا بدل سکتے ہیں،ہوا میں اُڑ سکتے ہیں،وقت اور مقام کی قید کے بغیر کچھ بھی کر سکتے ہیں۔یہ تکنیک ان لوگوں کیلئے استعمال کی جاتی ہے جو خواب میں ڈر جانے کے عادی ہوں۔اس تکنیک پر ہالی وڈ میں ’’انسیپشن‘‘نامی فلم بھی بنائی گئی جس میں اس تکنیک کی تمام تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔اگرچہ کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ حقیقت میں ایسے خوابوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
8۔ہم خواب میں وہی چہرے دیکھتے ہیں جن کو پہلے سے جانتے ہوں:۔
ہمارا دماغ اپنے آپ نئے چہرے تشکیل نہیں دیتا بلکہ خواب میں بھی ہم جو چہرے دیکھتے ہیں وہ حقیقی لوگوں کے ہوتے ہیں ،جن کو ہم نے زندگی میں کہیں نہ کہیں ضرور دیکھا ہو تا اس کے لئے ضروری نہیں کہ ہم ان لوگوں کو اچھے طریقے سے جانتے ہوں،بلکہ ایک دفعہ دیکھنے سے چہروں کے نقوش ہمارے لاشعور میں محفوظ ہو جا تے ہیں اور خواب میں ہمیں نظر آتے ہیں۔
9۔خواب دیکھتے ہوئے آپ پڑھ نہیں سکتے اور نہ وقت بتاسکتے ہیں:۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عموماََ لو گ خواب دیکھنے کے بعد یہ کہتے ہیں کہ وہ خواب میں کوئی بھی تحریر پڑھنے سے قاصر تھے،جبکہ ہر کیفیت میں وقت بدلتا رہا۔لُوسڈ ڈریمر ز بھی اپنے خواب بیان کرتے ہوئے یہی کہتے ہیں کہ ہرخواب میں جب بھی وہ گھڑی کی طرف دیکھتے ہیں تو گھڑی الگ وقت ہی بتاتی ہے۔
10۔خواب دیکھنے کیلئے سونا ضرور ی نہیں آپ جاگتے ہوئے بھی خواب دیکھ سکتے ہیں،
دفتر میں بیٹھے ہوئے،گاڑی میں بیٹھے ہوئے حتیٰ کہ کسی پارک میں واک کرتے ہوئے،لیکن یہ خواب بالکل سوتے میں دیکھے جانے والے خوابوں جیسے ہوتے ہیں۔ماہر نفسیات ڈاکٹر بُلکلے کا کہنا ہے یہ خواب آپ کے فعال تخیل کو چابی لگانے کا کام کرتے ہیں۔ایسے خواب دیکھنے کیلئے ضروری ہے کہ آپ کسی پرسکون جگہ تلاش کیجئے اور ماضی قریب میں دیکھے ہوئے خوا ب کو یاد کرنے کی کوشش کیجئے ، اور بس اب اس خواب کو اپنا کام کرنے دیجئے۔ایسے خواب انسان کو پر سکون محسوس کروانے کیلئے بطور ایک تکنیک استعمال کئے جاتے ہیں۔ان خوابوں سے انسان کے شعور اور لاشعور میں رابطہ پیدا ہو تا ہے اور انسان سوتے میں دیکھے گئے خواب کو کھلی آنکھوں دیکھ کر محظوظ ہو سکتا ہے۔
11۔سیکھنے اوریاد رکھنے میں خواب مدد گار ثابت ہوتے ہیں:۔
ماہرین کے مطابق خواب دیکھتے ہوئے ہمارا دماغ نہ صرف مسائل کو حل کرتا ہے بلکہ نئی چیزیں بھی سیکھتا ہے۔ہارورڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں یہ ثابت ہوا کہ خواب ماضی قریب میں یاد کی گئی چیزوں کو لمبے عرصے تک یاد رکھنے میں مددگار ثابت ہو تے ہیں۔اس ریسرچ میں 99ایسے طالب علموں کو لیا گیا جو کسی بھی قسم کے نشے کے عادی نہیں تھے،اور وہ نارمل نیند لیتے تھے۔انہیں ایک گھنٹہ تک یہ سکھا یا گیا کہ وہ بھول بھلیوں کے چکرسے کیسے نکل سکتے ہیں،اس ٹریننگ سیشن کے بعد ان میں سے آدھے لوگوں کو ڈیڑھ سے دو گھنٹوں کیلئے سونے دیا گیا جبکہ باقی لوگوں کو وقت گزارنے لیلئے کوئی کتاب یا رسالہ پڑھنے کیلئے دے دیا گیا ۔اس کے بعد انہیں دوپہر کے بعد اسی بھول بھلیوں والے چکر سے راستہ تلاش کرنے کا کہا گیا تو صرف وہ چند لوگ ہی راستہ تلاش کر سکے جنہوں نے سوتے ہوئے اس چکرکو خواب میں دیکھا تھا۔اگرچہ خواب نے انہیں اس چکر سے نکلنے کا حل نہیں بتایاتھا ۔لیکن یہ تحقیق کرنے والوں کا ماننا ہے کہ خواب دماغ کو گزشتہ باتوں کو دیر تک یاد رکھنے کے قابل بناتے ہیں ،جس سے سیکھی ہوئی چیزوں کے حوالے سے انسان کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔
12۔بار بار ایک ہی خواب کا آنا دماغ کا پیغام ہو سکتا ہے:۔
بعض اوقات ہم ایک ہی خواب کو بار بار دیکھتے ہیں،یہ خواب انسان کے لا شعور کی طرف سے پیغا م ہوتے ہیں،ان کی تعبیر سے انسان اپنے لاشعور میں چھپے خوف سے چھٹکارا حاصل کر سکتا ہے۔ہمیشہ ضروری نہیں ہو تا کہ ایسے خوابوں پر توجہ دی جائے لیکن اس حقیقت سے بھی انکار نہیںکیا جا سکتا ایسے خواب ہماری زندگی میں موجود ناگزیز مشکلات کی طرف نشاندہی کر رہے ہوتے ہیں ،یہ مسائل ماضی میں ہو ئے کسی خطرناک واقعہ کے متعلق بھی ہو سکتے ہیں ۔ سرئیلیزم خواب اور حقیقت کو ایک نقطے پر مرکوز کرنے والی تحریک فرائیڈکے مطابق انسان کالا شعور سب سے زیادہ اہم ہے کیونکہ جو چیزیں اس کے لاشعور میں محفوظ ہو جاتی ہیںوہ ہی اس کی یادداشت کا حصہ بنتی ہیں ۔اس نظریے کی بنیا د پر 1920ء کی دہائی میں ایک فنکارانہ اور ادبی تحریک چلی ،اس میں لوگوں نے لاشعوراورخواب جیسے تصورات کو لے کر پینٹ کیا ،اس تحریک کا ایک بنیادی تصور یہ تھا کہ جب ہم خواب کی کیفیت میں ہوتے ہیں تو وقت اور جگہ کی قید ختم ہو جاتی ہے،خواب میں آپ ایک سیکنڈ کے اندر دنیا کے کسی بھی حصے سے گھوم کر آجاتے ہیں،پھر ایک خواب کا ہی دوسرا حصہ پہلے سے باکل مختلف ہوتا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ خواب میںہم وہی کچھ دیکھ رہے ہوتے ہیں جو ہمارے لاشعور میں چل رہا ہوتا ہے۔اور ہمارا لاشعور زیادہ مضبوط ہے۔اور اسی لاشعور کو استعمال کر کے آرٹسٹ اپنی تخلیقات کرتا ہے۔ اس تحریک کے پس پردہ وہ ذہنی انتشار تھا جس کا شکار لوگ دو عالمی جنگوں کے بعد ہو گئے تھے تو یورپ میں اس انتشار کو تخیلاتی شکل سے تصویری شکل میں بدلنے کیلئے سریلسٹ تحریک کا آغازہوا۔عموما کہا جاتا ہے کہ سریلیسٹ تحریک سگمنڈ فرائڈ کے نفسی نظریات کے سبب پروان چڑھی۔ حالانکہ اصل میں اس کے ماخذ ہیگل کے فلسفیانہ نظریات میں بہت پہلے نظر آگئے تھے۔ سرئیلزم کے معنی" حقیقت سے ماورا ایک اور حقیقت" کے ہیں۔ اس کے علاوہ اظہاری اور فنکارانہ طور پر یہ تحریک" تحت الشعور میں ڈوب کر فن کو تخلیق" کرنے کا دوسرا نام ہے۔ یہ تحریک ایک انتشاری اور نفی دانش کی تحریک تھی۔ جو خواب اور حقیقت کو ایک نکتے پر دیکھنا چاہتی تھی۔ہربرٹ ریڈ کے بقول " جو تخلیق کا زاویہ مشاہدہ کے بجائے وجدان، تجزیے کے بجائے ادغام اور حقیقت کے بجائے تمثال کی طرف موڑدیتے ہیں۔ اس تحریک کے اثرات مصوری، ڈرامہ، فلم، ادب، مجسمہ سازی اور آرکیٹیکچر پر ہوئے۔
مذید معلومات کیلئےپیج کو ضرور لائک کریں۔
0 Comments