مقامی پرندے۔۔


۔۔ گهريلو چڑیا ۔۔

یہ چھوٹا سا ہر جگہ عام پایا جانے والا پرندہ ایشیا، یورپ اور براعظم افریقہ کے آپس میں ملنے والے علاقوں کا مقامی پرندہ ہے۔ دنیا کے دوسرے حصوں میں بھی یہ نسل کافی تعداد میں موجود ہے جو وہاں بعد میں ایشیا اور یورپ سے لے جا کر بسائی گئی تھی جیسا کہ ابر اعظم امریکہ میں۔
اسکی اوسط جسامت کم و بیش 6 انچ اور وزن 24 سے 35 گرام تک ہوتا ہے۔
ان کی خوراک کے ذرائع ذیادہ تر انسانوں سے منسلک ہیں اس لیئے یہ چڑیاں انسانوں کے قریب رہنا پسند کرتی ہیں، گاؤں ہو یا شہر گھروں کے اندر یا باہر یہ انسانی آبادیوں کے آس پاس ہی زندگی گزارتی ہیں۔
گھریلو چڑیا میں قدرتی طور پر ہر قسم کے موسم اور ماحول میں زندگی گزارنے کی اہلیت ہے، اس لیئے یہ سائبیریا کے سرد ترین علاقوں سے لیکر گرم ریگستانوں تک ہر جگہ مل جاتی ہے۔
اس کی خوراک میں ذیادہ تر مختلف بیج، اناج اور اسکے علاؤہ کیڑے مکوڑے اور سنڈیاں وغیرہ شامل ہیں۔
فی الوقت IUCN کی ریڈ لسٹ میں پرندوں کی اس نسل کو خطرے سے باہر قرار دیا گیا ہے مگر اس کے باوجود بھی پاکستان سمیت کچھ ممالک میں ان کی آبادی میں بہت زیادہ کمی ریکارڈ کی گی ہے۔
صرف صوبہ سندھ کی بات کروں تو یہاں آج سے تیس سے چالیس سال پہلے چڑیوں کی آبادی آج 50 فیصد سے بھی کم ہے۔
جنہیں "اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت" یاد ہے انہیں یہ بھی یاد ہو گا کہ چڑیوں کے جھنڈوں کو اناج کی فصلوں سے دور رکھنے کے لیئے کیا کیا خاص تراکیب اختیار کرنی پڑتی تھیں۔ یہ چڑیاں خوراک کے لیئے ہمیشہ جھنڈ کی صورت میں نکلتی ہیں اور اکٹھے رہنا پسند کرتی ہیں۔ ماضی میں ان کے ایک جھنڈ میں ہزاروں چڑیاں ہوتی تھیں کسان کی نظر کچھ دیر ہٹی نہیں اور نقصان ہوا نہیں اسی لیئے تب کسان اپنے کنبے سمیت فصل کی حفاظت کے لیئے موجود ہوتے تھے۔
حال میں ان کی آبادی گاؤں سے ذیادہ اب شہروں میں دیکھی گئی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ گاؤں دیہات میں فصلوں اور بیجوں پر زہریلی دوائیوں کا اسپرے ہے۔
برطانیہ میں کوئلے کی کانوں میں 2100 فٹ کی گہرائی میں بھی یہ دیکھی گئی تھیں مگر یہ ایسی جگہوں پر رہنا ذیادہ پسند کرتی ہیں جہاں اناج کی فصلیں اور کیڑے مکوڑے ذیادہ ہوں۔
رات کو درختوں پر آرام کرتی ہیں اور صبح ہوتے ہی خوراک کی تلاش میں نکل پڑتی ہیں۔ یہ اپنے جسم کو صاف ستھرا رکھنے کے لیئے اکثر پانی میں نہاتی نظر آتی ہیں اور سردیوں میں خشک مٹی میں لوٹ لگاتی نظر آتی ہیں۔ یہ انسانوں کی بچی ہوئی خوراک بھی شوق سے کھاتی ہیں۔
گھریلو چڑیوں میں نر اور مادہ مختلف رنگ کے ہوتے ہیں اس لیئے انکی پہچان بہت آسان ہوتی ہے۔
یہ چڑیاں کبھی بھی ہجرت کرنا پسند نہیں کرتیں، نسل در نسل ایک جگہ ہی رہتی ہیں چاہے حالات بدلنے سے موت کا شکار کیوں نہ ہو جائیں۔ اسی عادت کی وجہ سے ایک جگہ ہی گھونسلہ بناتی ہیں اور ہر دفعہ اس کی مرمت کر کے دوبارہ اسے قابل رہائش بنا کر وہیں انڈے دیتی ہیں۔ ایک ماں باپ کے مرنے کے بعد ان کی دوسری نسل وہی گھونسلے آباد کرتی ہے عام طور پر یہ محسوس ہی نہیں ہوتا کہ یہ وہ نہیں دوسری نسل ہے۔ کئی سال اپنے پرانے گھر میں یہ مشاہدہ میں نے خود بھی کیا۔
چڑیوں کے بچے پہلے سال میں ہی جوان ہو جاتے ہیں اور جوڑا بنا کر افزائش نسل کرتے ہیں۔
ان کا بریڈنگ سیزن موسم سرما کے فوراً بعد شروع ہو جاتا ہے اور ایک جوڑا سال میں دو سے تین مرتبہ افزائشِ نسل کرتا ہے۔
نر گھونسلے کی جگہ کا انتخاب کر کے مادائوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا شروع کرتا ہے، دونوں کے زندہ ہونے کی صورت میں اکثر پہلی دفعہ والے نر مادہ ہی ایک دوسرے کو ترجیح دیتے ہیں۔
یہ چڑیاں گھونسلے کے لیئے عام طور پر سوراخ دار جگہ پسند کرتی ہیں چاہے وہ سوراخ کسی عمارت، درخت میں ہو یا کسی بھی جگہ پر ہو۔ کوئی مناسب جگہ نہ ملنے پر گھنی جھاڑیوں میں بھی بسیرا کر لیتی ہیں۔ گھونسلہ بنانے اور جگہ کے انتخاب میں نر پیش پیش ہوتا ہے اور مادہ اسکی مدد کرتی ہے۔
گھریلو چڑیوں میں ایک خاص بات یہ بھی ہوتی ہے کہ جن چڑیوں نے ابھی جوڑا نہیں بنایا ہوتا وہ نہ صرف گھونسلہ بنانے میں دوسرے جوڑوں کی ہر طرح سے مدد کرتی ہیں بلکہ انڈوں اور بچوں کی حفاظت اور پھر خوراک کے انتظام کے لیئے بھی ان کی مدد گار ہوتی ہیں۔
گھونسلے کا داخلی حصہ مظبوط اور اندورنی حصہ بہت نرم چیزوں پر مشتمل ہوتا ہے۔
گھونسلہ تیار ہونے کے بعد مادہ تین سے پانچ انڈے دیتی ہے۔ ایک انڈے کا اوسط وزن 3 گرام ہوتا ہے۔ چڑیا اپنے انڈوں کو بہت اچھے سے پہچانتی ہیں اس لیئے کوئی دوسری چڑیا اگر کسی گھونسلے میں انڈا دے جائے تو یہ اس انڈے کو فوراً پہچان کر گھونسلے سے گرا دیتی ہیں۔
ذیادہ تر مادہ ہی انڈوں پر بیٹھتی ہے مگر نر ہر وقت مدد کے لیئے تیار رہتا ہے دن کو جب مادہ کو خوراک کے لیئے جانا پڑتا ہے تو نر انڈوں پر بیٹھتا ہے۔ 11 سے 14 دنوں کے اندر انڈوں میں سے بچے نکل آتے ہیں جن کی آنکھیں بند ہوتی ہیں جو چار دن کے بعد کھلتی ہیں۔ اسکے بعد یہ بچےکم و بیش 23 دن تک گھونسلے میں رہتے ہیں جہاں نر اور مادہ مل کر انکو جو خوراک کھلاتے ہیں وہ صرف کیڑے مکوڑوں پر مشتمل ہوتی ہے جو بچوں کے جلدی بڑا ہونے میں مدد گار ہوتی ہے۔
پر نکل آنے پر وہ گھونسلہ چھوڑ کر باہر نکلنا شروع کرتے ہیں جہاں وہ دو چار دن ماں باپ سے ہی خوراک لیتے ہیں اور ساتھ ساتھ خود بھی خورک ڈھونڈنا سیکھتے ہیں۔ تقریباً 7 سے 10 دن میں وہ مکمل طور پر خوراک حاصل کرنا سیکھ چکے ہوتے ہیں۔ گھریلو چڑیوں کے بچوں میں 35 سے 55 فیصد تعداد جوانی کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی بہت سی وجوہات کی بنا پر مر جاتے ہیں۔

(سندھی مضمون بشکریہ استاد مير الطاف حسين ٽالپر)
تصویر ۔۔ وڪيپيڊيا.

Post a Comment

0 Comments