امی آگے اور میں پیچھے پیچھے
صبح چائے پیتے ہوئے امی نے کہا کہ میری فلاں جاننے والی عمرہ کر کے آئی ہے. آج بارش نہیں ہے تو مبارک باد دینے جانا ہے. مذاقاً پوچھا کہ امی وہ آپ کی کیا لگتی ہے. جواب میں رشتے تازہ کرنے لگیں. دور دور تک کوئی رشتہ نہ نکل آیا تو بولا کہ امی رشتہ تو میراوس والا ہے(خالہ کی بیٹی کی نند کی ساس😀) لیکن آپ نے جانا ہے تو جائیں. حکم ہوا کہ خالی ہاتھ تو نہیں جا سکتی نا. دکان سے کچھ چیزیں لے آ. جیب کی حالت دیکھی امی کی چھوٹی سی فرمائش. سر تسلیمِ خم کئے بغیر رہ نہ سکا. چار پانچ سو کی دیہاڑی چیزیں لینے میں چلی گئی😀. سوچا خوش قسمت ہوں جو میری زندگی میں ایسے موقعے بار بار آتے ہیں ورنہ اکثر لوگ جیتے جی ایک دوسرے کا پوچھتے تک نہیں اور مرنے کے بعد اللہ کی آٹھوں جنتیں ماں باپ کے نام کرنے کے لئے فاتحہ خوانیاں کرتے ہیں. اگر زندگی میں والدین کا تھوڑا سا بھی خیال رکھا جائے تو ان کی خوشی دیدنی ہوتی ہے. جو سکون ان کے چہروں پر آتا ہے وہ قابلِ رشک ہوتا ہے. خیر چیزیں لے کر آیا. جگہ کافی دور تھی پہاڑوں میں. امی کسی بچے کو ساتھ لے جا رہی تھیں جو چیزیں بھی لے سکے اور امی کا خیال بھی رکھے(امی بیمار ہوتی ہیں اور عمر بھی ستر سال سے زیادہ ہے). موقع غنیمت جان کر میں نے کہا کہ امی میں آپ کو گھر تک پہنچا کر آتا ہوں. سارے راستے امی کے پیچھے پیچھے چلتا رہا. بڑا مزہ آیا ویسے ہوتا یہ ہے کہ بچہ ہو یا مرد چلتا ہمیشہ عورت سے آگے ہے اور عورت ماں یا کسی اور روپ میں بھی ہو تو اسے پیچھے پیچھے چلنا پڑتا ہے.
0 Comments